Tafhim al Quran (Volume 5) / تفھیم القران Abu Ala Maududi / ابوالاعلی مودودی
Material type:
- 297.16 ق 5 ت `
Item type | Current library | Collection | Call number | Materials specified | Status | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
Library Islamia College Peshawar Religions | 200 Religions | 297.16 ق 5ت (Browse shelf(Opens below)) | Volume 5 | Available | 33027 |
Browsing Library Islamia College Peshawar shelves, Shelving location: Religions, Collection: 200 Religions Close shelf browser (Hides shelf browser)
مولانا مودودیؒ نے تفہیم القرآن فروری ۱۹۴۲ء میں لکھنا شروع کیا۔ پانچ سال کے عرصے کے بعد یعنی سورہ یوسف کے اختتام تک بے حد تحریکی مصروفیت کی وجہ سے یہ سلسلہ رک گیا۔ پھر ۱۹۴۸ء میں جب جیل جانا پڑا تو بحالت قید ہی اس سلسلے کو پھر سے شروع کیا۔ مولانا مودودی نے ۳۰ سال کی مدت میں ۷؍جون ۱۹۷۲ء میں پایہ تکمیل پہنچائی۔ یہ چھ ضخیم جلدوں اور ۴۱۴۳ صفحات پر مشتمل ہے۔ مولانا نے ۱۹۵۸ء میں تفہیم ہی کے سلسلے میں اپنے ایک رفیق محمد عاصم الحداد کے ساتھ مشرق وسطیٰ کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے بنفس نفیس ان تمام تاریخی مقامات اور آثار کو دیکھا جن کا تذکرہ قرآن مجید میں جگہ جگہ وارد ہے۔ مشرق وسطیٰ کا یہ پورا سفر نامہ بعد میں عاصم الحداد نے بڑے دلکش اسلوب میں قلم بند کر کے سفرنامہ ارض القرآن کے نام کے تحت شائع کیا۔/تفہیم القرآن کا اسلوب نہایت عمدہ ہے، یہ اردو نثر کا ایک عظیم شہ پارہ ہے (Masterly Prose style) ہے۔ چونکہ اس کے مخاطب عام تعلیم یافتہ طبقہ ہے اس لیے سید مودودی نے زبان نہایت ہی آسان اور عام فہم استعمال کی ہے اور انداز بیان بہت ہی دلکش اور دلنشین ہے۔ زبان و انداز بیان کے تعلق سے ایک قاری کہیں بھی دقت مــحسوس نہیں کرتا اور نہ ہی کہیں اکتاہٹ کے شکار ہوتا۔ خوبصورت انداز بیان اور سلیس زبان میں ہی تفہیم القرآن کی مقبولیت کا راز پنہاں ہے۔ ینگس ٹاون یونیورسٹی امریکہ کے پروفیسر مستنصر میر اس کی زبان کے بارے میـں لکھتے ہیں :
There are no comments on this title.